بخارا کی تباہی اور علماء کی تذلیل۔۔۔
علاؤ الدین خوارزم شاہ کے علاقے چنگیز خان نے فتح کیے اور بخارا میں داخل ہوا ۔۔ تاریخ بخارا کے مصنف لکھتے ہیں۔۔۔ " شہر کے باشندوں نے خوف زدہ ہو کر چنگیز خان کے پاس رحم کے لیے وفد بھیجا ۔ اس کے ساتھ ہی منگول شہر میں داخل ہوگئے ۔ بخارا کی عظیم الشان جامع مسجد جو سامانی خاندان نے تعمیر کی تھی چنگیز خان کی توجہ کھینچی ۔ وہ گھوڑے پر سوار ہی مسجد میں داخل ہوگیا اور بڑے منبر کے پاس جا کر رک گیا۔ اس کا بیٹا تولی خان اسکے ساتھ تھا وہ بھی منبر پر چڑھ گیا چنگیز نے پوچھا" کیا یہ سلطان کا محل یے ؟ اسے بتایا گیا کہ یہ خانہ خدا ہے تو گھوڑے سے اترا اور منبر پر چڑھا اور منگولوں سے کہا کہ " گھوڑوں کو چارہ دو یہ اشارہ کھلی غارت گری کا تھا انہوں نے صرف مکانوں کو ہی نہ لوٹا سب کچھ اٹھا لے گئے بلکہ متبرک چیزیں بھی نہ چھوڑیں ۔ قرآن مجید شہید کیےگئے اور جانوروں کے سامنے ڈال دیئے گیے جن صندوقوں میں قرآن مجید رکھے جاتے تھے انہیں گھوڑوں کے چارہ کے لیے استعمال کیا گیا۔ بڑے بڑے علما کو شراب کی مجلسوں میں ناچنے گانے کا حکم دیا ۔ سب سے جید علماء کو گھوڑوں کی نگرانی پر مقرر کیا گیا۔ بخارا میں تیس ہزار لوگ قتل ہوئے ۔۔۔
تاریخ زوال امت
Comments
Post a Comment