یہ کوئی پانچ چھ سال کا قصہ نہیں دسیوں سالہ جدوجہد کی ایک عجب کہانی ہے

 یہ کوئی پانچ چھ سال کا قصہ نہیں دسیوں سالہ جدوجہد کی ایک عجب کہانی ہے ،

وہ قوم جس نے دوسو سال سلجوقوں اور سات سو سال عثمانیوں کی صورت میں امت کی قیادت کی تھی آج سے سو سال پہلے اسے منتشر کر دیا گیا
ان سے عقیدہ مذہب اور نظریہ بزور قوت چھین لیا گیا ، اسکی سلطنت کا خاتمہ کرکے بچے کھچے ملک کو بھی تقسیم کر دیا گیا ،
اقبال رح اس ساری صورتحال کو دیکھ رہے تھے اور "طلوع اسلام" نامی طویل نظم لکھنے پر مجبور ہو گئے ، وہ نظم جو شاعری کی دنیا میں ایک شاہکار ہے ، اس نظم میں وہ پکار اٹھے
کہ المانی سے بھی پائندہ تر نکلا ہے تورانی
کہ المانی یعنی جرمنوں سے تورانی یعنی ترک قوم سرخرو نکلی ، عام ذہن کے لئے یہ عجیب بات تھی کہ جنگ عظیم میں شکست خوردہ ترک قوم کیسے عظیم نکلی ،
وقت کا پہیہ چلتا رہا ، بدیع الزماں سعید نورسی آیا ، ایک سوچ دیا ، عدنان میندریس آیا ، اس نے پھانسی قبول کی
لیکن اس سوچ سے پیچھے نہیں ہٹا ، اربکان آیا اور ترک سیاست پر چھا گیا ،




اس سیلاب کا مقابلہ کرنے کے لئے اسی سیکولر کشتی میں سوار ایک ایسا ملاح آیا جو دور اندیش تھا ، جو مذہب و سیکولرازم کی بحثوں میں نہیں الجھا ، ہاں دل سے وہ پکے مسلمان تھے لیکن مصلحت کی خاطر وہ ببانگ دہل اسکا اقرار نہیں کر سکتے تھے ،
اس نے پرفارمنس دکھایا ، ہر غریب و نادار مذہبی اور سیکولر کو گلے لگایا ، انکی لائف اسٹائل کو تبدیل کرنے لگا ، مذہبی و سیکولر کے مشترکہ دشمن مہنگائی ، غربت ، گندگی اور کرپشن سے لڑتا رہا اور پھر وہ لمحہ آگیا جب پوری قوم اسے بچانے کے لئے نکل پڑی ، کیا مذہبی کیا سیکولر سب ٹینکوں کے نیچھے لیٹ گئے
آج اس ملاح کا یوم پیدائش ہے ، وہ ملاح جو بحیرہ روم پر کھڑا اسی طرح یورپ کو للکار رہا ہے جس طرح سلیمان اور بایزید للکارتے تھے ،
وہ فوج جو مکمل دین بیزار ہوئی تھی اور کرپشن میں لتھڑی پڑی تھی اس نے اپنی کمال مہارت سے اسکی صورتگری کی ، آج یہ فوج عالم اسلام کی طاقتور ترین فوج ابھر کر سامنے آئی ہے اور لیبیا شام اور عراق تک پہنچ گئی ہے ، قطر میں بیسز بنا چکی ہے اور عسکری دنیا میں اسکا ایک نام بن گیا ہے
اقبال رح نے طلوع اسلام نظم میں جس مستقبل کی پیشن گوئی تھی اسے پورا ہونے میں سو سال لگے اور آج ہم
اسی دور میں زندہ ہے .





Comments